Monday 26 May 2014

آنسو

بارش کے لاکھوں قطرے مل کر بھی اس ایک قطرے کا مقابلہ نہیں کر سکتے جو ایک انسانی آنکھ سے ٹپکتا ہے.ویسے تو بارش کے قطرے کافی اونچائی سے زمین کا سفر کرتے ہیں لیکن یہ اس بلندی پر کبھی پہنچ نہیں پاتے جہاں سے ایک آنسو آنکھ کی جانب سفر کرتے ہیں.بارش کا قطرە صرف پانی ہوتا ہے اور پانی میں مل کر بھی میں سوائے ارتعاش کے کچھ پیدا نہیں کرتا.آنسو میں پانی کہاں ہوتا ہے؟اس میں تو جذبات و احساسات کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہوتا ہے.یہ ایک ننھی سی بوند ہزار ہا کہانیوں کو اپنے اندر سموئے ہوتی ہے.اس ایک قطرے کی گہرائی سمندر سے بھی زیادە ہوتی ہے جس میں ہزاروں انسان ڈوب سکتے ہیں.اس میں ایک عجیب طاقت ہوتی ہے اگر یہ قطرە سمندر میں گر جائے تو سمندر کو رونے پر مجبور کر دے. انسان کا ایک آنسوبھی انمول ہوتا ہے جس کی قیمت کوئی ادا نہیں کر سکتا.لیکن ہم نے اس کو اتنا بے قیمت اور ارزاں کر دیا ہے کہ بےقدر اور خود غرض لوگوں کے لیے بہاتے پھرتے ہیں.ان آنسوئوں کی اصل قیمت ایک ہی ہستی دے سکتی ہے جو اس کی قدر جانتی ہے.وە ہستی اس ایک قطرے کے بدلے پوری دنیا بھی عطا کرتا ہےاور سکون بھی دیتا ہے.ہمارے آنسو صرف الله پاک کی ذات کے لیے مخصوص کردیں اور اس ایک قطرے کے بدلے اس عظیم بادشاە سے دنیا و آخرت حاصل کر لیں.اس سے پہلے کہ کوئی اور ہم پر اپنے آنسو بہائے اور ہم اسکے آنسو بے قیمت کر جائیں۔
                  . از:۔
منیب اختر رضآ

No comments:

Post a Comment