Wednesday 1 January 2014

دسمبر سال کا آخری مہینہ اور دفتری اعتبار سے کھاتے بند کرنے(کلوزنگ) اور سالانہ جائزە (رپورٹ) مرتب کرنے کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے.اس مہینے میں ہر کوئی اپنے کاروباری سال میں ہونے والے نفع و نقصان اور دیگر امور کا جائزە لے کر ایک رپورٹ مرتب کرتا ہے اور دیکھتا ہے کہ کن کاموں میں فائدە ہوا اور کونسے کام روک کر نقصان سے بچا جا سکے یا کونسے ایسے امور ہیںکہ جن کا اضافہ ضروری ہے یا دیگر امور کی کارکردگی کیسی رہی.
کبھی میں سوچتا ہوں کہ ہم سال کے کسی حصے یا کم از کم اختتام پر اپنے رشتوں٬تعلقات٬روابط٬رویے٬سلوک اور اس جیسے دوسرے امور کا جائزە کیوں نہیں لیتے؟ہم کیوں اپنے رشتوں اور تعلقات کو اہمیت نہیں دیتے؟کیوں ہم اپنے رویوں برتائو اپنے دوسروں کے ساتھ سلوک کا تجزیہ نہیں کرتے؟کیوں ہم ٹوٹتے رشتوں اور محدود ہوتے ہوئے تعلقات کو خاطر میں نہیں لاتے؟کیوں ہم اس بات کا ادراک نہیں رکھتے کہ گزشتہ سال ہمارے تعلقات کس مقام پر تھے اور آج کس نہج تک پہنچ چکے ہیں؟کیوں ہم رشتوں میں کمی کے نقصان سے ناآشنا ہیں؟کیوں ہم سال کے بعد رشتوں میں آنے والی تبدیلیوں کی کوئی جائزە رپورٹ نہیں بناتے؟کیوں ہم ان کمزور ہوتے رشتوں یا تعلقات کو کم کرنے والے امور کو کیوں ترک کرنے اقدامات نہیں کرتے؟کیوں ہم اپنے دوسرے کے ساتھ بدلتے سلوک اور رویوں پر نظر ثانی نہیں کرتے؟کیوں ہم رویوں میں موجود سرد مہری کو گرم جوشی میں تبدیل نہیں کر پاتے؟کیوں ہم اپنے رشتوں اور رویوں میں نفرت،بد نیتی،بددیانتی اور حسد کے بیج بوتے ہیں؟کیوں ہم کسی کے خلوص،محبت اور پیار کو شک کی نگاە سے دیکھتے ہیں؟جانے کیوں ہم رشتوں کے نقصان کی پرواە نہیں کرتے اور کاروباری نقصان برداشت نہیں کرتے؟کیوں ہم بےحس ہوتے جا رہے ہیں؟
یہ سب ہمارے لالچ کا نتیجہ ہے.ہم الله سے بھی کاروبار کرتےہیں حالانکہ ہمارا کام اسکی اطاعت اور شکر گزاری ہے.ہم الله سے دنیاوی مال مانگتے ہیں خواہشوں کی تکمیل مانگتےہیں کاروبار کا
منافع مانگتےہیں لیکن کبھی الله سے اسکی قربت نہیں مانگتے اسکی نزدیکی کے طلبگار نہیں رہتے.جب الله ہمیں نوازتا ہے تو اسکی نوازش کو ہم اپنی مخنت کا صلہ مانتے ہیں اور اسکی آزمائش و امتحان پر اس سے گلہ کرتے ہیں .
دعا ہے کہ ہماری الله اور اسکے بندوں کے ساتھ رشتوں میں مظبوطی پیدا ہو اور ان کے ساتھ ہمارے رویوں میں مثبت تبدیلی آئے.آمین
              از:۔
            منیب اختر رضآ