میرے لفظوں کے جو ہیں منتظر
میری خامشی بھی وە سنا کریں
میرے فرضوں پہ جنکی نگاە ہے
میرے حق تو کبھی وە ادا کریں
جنہیں ہم سے رہتی ہے امید وفا
کبھی ہم سے بھی وە وفا کریں
کرتےہیں جن سے ہم باتیں سب
کچھ بات ہم سے بھی وە کیا کریں
فقط ہمارا دل ہی رکھنے کو
کبھی اچھاہمکو بھی وە کہا کریں
اپنی ذات سے تو دور کر ہی دیا
اب اپنی یاد سے بھی وە جدا کریں
ہاتھ اٹھائے رکھتے جن کے لیےہم
کبھی ہماری خاطر بھی وە دعا کریں
دیتے آئےجنہیں آج تک اپنا خلوص
گوارا نہیں کہ ہم سے بھی وە دغا کریں
وە ہمدرد ہیں یہی تودرد ہے ہمیں
اب اس درد کی بھی وە دواکریں
رکے ہیں اب تلک جن کی خاطر ہم
یوں ہو کہ ہمارے لیے بھی وە رکا کریں
لائق تو نہیں ہےانکے مگر مروتاً
کچھ دیرہمارےگھر بھی وە رہا
کریں
بہت کاٹ چکےجرم کی سزا ہم منیب
ترس آئے قید سےہمکو بھی وە رہا
کریں
از:۔
منیب اختر رضآ