Sunday 1 June 2014

موسم کا ساتھ

اکثر انسانوں سے زیادە موسم ہمارا خوب ساتھ دیتا ہے.یہ ہمیں اکیلا ہونے نہیں دیتا.جب دل کا موسم شاد ہو تو یہ برستا ہے اور جم کربرستا ہے ہماری خوشی میں ہمارے ساتھ خوش ہوتا ہے.جیسے ہم خوشی میں اپنا سب کچھ دوسروں پر نچھاور کرنے کو تیار ہوتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ جیسے ہم خوش ہیں ویسے ہی ہم دوسروں پر خوشیاں نچھاور کریں لیکن شاید ہماری خوشی میں ہمارے اردگرد موجود انسانوں کی بجائے موسم خوش ہوتا ہے اتنا برستا ہے کہ ہر چیز کو شاداب کر دیتا ہے.ہماری خوشی میں اس حد تک خوش ہوتا ہے کہ بادل اپنی آخری بوند تک برسانے کو تیار رہتے ہیں کہ کہیں ہماری خوشی کے استقبال میں کوئی کمی نہ رە جائے.کہیں اس خوشی کے اظہار میں کوئی دیر نہ ہوجائے.کہیں کوئی محروم نہ رە جائے.بادلوں کے پاس بوندوں کے علاوە ہوتا ہی کیا ہے؟انکا کل اثاثہ بوندیں ہی تو ہیں لیکن بادل اپنی آخری بوند تک برسا کر اپنے وجود کو ختم کر لیتے ہیں لیکن اپنے اظہار میں کوئی کنجوسی نہیں کرتے.ان بادلوں کا یہ خلوص آپکو ایسا احساس دے جاتا ہے کہ جسے آپ کبھی فراموش نہیں کر پاتے.کسی انسان سے کیا گلہ کہ وە ہماری خوشی پر نہ تو اظہار کرتا ہے نہ اس میں شریک ہونے کی کوشش کرتا ہےبلکہ اکثر ہمارے خوش ہونے پر افسردە ہو جاتا ہے. 
غم میں بھی معاملہ کچھ زیادە مختلف نہیں ہوتا.یہ موسم یہ بارش یہ بادل یہ بوندیں تب بھی اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہیں.حالت غم میں جب ہماری آنکھیں برستی ہیں تو موسم کا حال بھی کچھ زیادە مختلف نہیں ہوتا.یہاں آنکھوں سے آنسو برستے ہیں وہاں بادل آسمان سے ننھی بوندیں بھیجتے ہیں ہمیں تسلی دینے کو ہمیں حوصلہ دینے کو اس غم کے اظہار میں شرکت کے لیے.یہ ننھی بوندیں ہم سے کہتی ہیں تم اکیلے نہیں ہم بھی تمہارے ساتھ شریک ہیں.پھر موسم کو بھی ہماری حالت کی آگاہی ہو جاتی ہے.پھر وە ہماری حالت دیکھ کر ردعمل کا اظہار کرتا ہے.جب کوئی ایک آدھ آنسو ہمارے رخسار پر بہہ نکلتا ہے تو بوندا بندی شروع ہو جاتی ہے.جب آنسو جوڑے بنا کر نکلتے ہیں یا انکی تعداد میں اضافہ ہوتا ہےتو بوندوں کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے اور انکے برسنے کی رفتار بڑھ جاتی ہے.اب جب شدت میں اضافے کے باعث زاروقطار والا مرحلہ آن پہنچتا ہے جب آنسوئوں کے بہنے کی رفتار اور مقدارکا اندازە نہی رہتا تو یہ بادل بھی آپے سے باہر ہو جاتے ہیں اور اپنی پوری استطاعت اور طاقت سے برستے ہیں اور اک پل کے لیے بھی ہمیں تنہائی کا احساس ہونے نہیں دیتے.قصہ صرف یہیں تمام نہیں ہوتا وقتا فوقتا بادلوں کی یہ گرج ہماری سسکیوں اور آہوں کو اپنے دامن میں چھپا کر ہمیں دلاسہ دیتی ہے.غم کی یہ ساری کیفیت موسم پر بھی طاری رہتی ہےایک پر خلوص اور احساس مند دوست کی طرح.یہ ننھی بوندیں شاید بڑے بڑے انسانوں سے بھی بڑی ہوجاتی ہیں کیونکہ خوشیاں اور غم بانٹنا بڑے اوراعلی ظرفی کی نشانی ہےاور اکثر یہ چھوٹی بوندیں بڑائی اور اعلی ظرفی دونوں تک پہنچ جاتی ہیں جہاں شاید انسان نہیں پہنچ پاتے. 
ہم انسان تویہ سمجھتے ہیں کہ جب تک ہم حوش ہیں سارا جہان خوش ہے.وە خوشی خوشی نہیں جو آپکو تنہائی میں ملےاور آپکو تنہا کردے یہ تو صرف خودغرضی ہے.جوخوشی آپکو تنہا کر دے تو وە غم کے سوا کچھ نہیں کیونکہ جب غم آتا ہے تو وە تنہا کر کے ہی چھوڑتا ہے. 
از :۔                                                                                                                     
منیب اختر رضآ                                                                                                                         

عروج و زوال

شاید کہ یہ عروج تھا 
کہ اب سفر زوال ہے
 :)
منیب اختر رضآ