Saturday 14 June 2014

قابلیت

 ہر کندھا اس قابل نہیں ہوتا کہ جس پر سر رکھ کر جی بھر کے رویا جائے کیونکہ ہر کندھے میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی کہ وە اس روتے ہوئے شخص کے آنسوئوں کو جذب کرکے اسکو دلاسہ دے سکے.اور ہر روتا ہوا شخص اس قابل نہیں ہوتا کہ جسکے آنسوئوں کو جذب کرکے اسے دلاسہ دینے کو اپنا کندھا پیش کیا جائے
. از:۔
 منیب اختر رضآ

پستی و بلندی

دنیا میں ہر میدان میں ہر کام میں ہر عمل میں اگر ہمیں کامیابی حاصل کرنی ہو یا ترقی کرنی ہو تو ہمیں آگے کی جانب ،اوپر کی جانب سفر کرنا ہوتا ہے.خود کو اوپر اٹھانے کے لیے اوپر سے اوپر چڑھتے جانا ہوتا ہے.کوئی اگر خود کو گرا لے یا گھٹنوں کے بل کھڑے ہونے پر آپ ترقی نہیں کر سکتے.یعنی دنیا میں کسی بھی حوالے سے پست ہونا آپکو بلندی کی طرف نہیں لے کر جاسکتا.یہی دنیا کا نظام ہے اور یہی اسلوب. 
لیکن ایک جگہ ایسی ہے کہ جہاں یہ نظام دنیا سے بالکل برعکس ہے.جہاں پست ہونا ہمیں بلندیوں کی طرف لے کرجاتا ہے.جس بارگاە میں خود کو گرا لینے سےآپ اوپر کی جانب اٹھتے چلےجاتے ہیں.جتنا جھکتے ہیں اتنا عروج حاصل کرتے جاتے ہیں.جتنا زمین پر پیشانی جماتے ہیں اتنا ہیں آسمان اتنا ہی قریب ہوتا جاتا ہے.جہاں خود کو فنا کرکے امر ہوتے چلے جاتے ہیں.جتنے عاجز ہوتے جاتے ہیں اتنے ہی اونچے مقام و مرتبے کو پاتے ہیں.جہاں اپنی ذات کو مٹا کر زندە وجاوید ہو جاتے ہیں. یہ نظام صرف الله کی بارگاە کا نظام ہے.جہاں آنسو گراتے جائو اور فلاح پاتے جائو .خود کو زمین پر گرائو یا اپنے آنسو ٹپکاتے جائو اور مرتبے کی سیڑھیاں چڑھتے جائو.خود کو ادنی بناتے جائو اور اعلی درجوں کو حاصل کرو.انا کی پستی میں اتر کر عطا کی بلندیوں کو چھو لو.الله پاک کے آگے جھکنا ہی اصل میں انسان کو اس قابل بناتا ہے کہ وە زندگی کےہر میدان میں کامیابی سے سیدھا اور باعزت طور پر کھڑا ہو سکے. 
از:۔
 منیب اختر رضآ