Tuesday 17 December 2013

حقیقی دوست

کچھ باتیں جب تک ہم نہیں جان لیتے ہم مطمئن و پر سکون رہتے ہیں لیکن انسان کا تجسس اس کے چین و سکون کا دشمن ہوتا ہے.ہم ہر بات جاننا چاہتے ہیں عجیب سی بےچینی کی کیفیت طاری رہتی ہے حالانکہ کئی بار کسی بات کا علم ہونا خطرناک و نقصان کا باعث ہوتا ہے لیکن پھر بھی ہم اسی تگ و دو مین رہتے ہیں کہ وە بات ہمیں معلوم ہو جائے


جب ہمیں اس بات کاعلم ہوجاتا ہے تو ہم اس بات کو برداشت نہیں کر پاتے اور ایک کانچ کی طرح ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں کرچی کرچی ہوکر دور تک پھیل جاتے ہیں.پھر ان کرچیوں کو دیکھتے ہیں ہر ایک کرچی میں گزرا ہو کل دیکھتے ہیں ماضی کی یادیں ااور واقعات کا احوال ان میں نظر آتا ہے کچھ مستقبل کی دھندلی سی جھلک بھی ہمارے سامنے ہوتی ہے.پھر اپنی بے بسی کا عکس ن کرچیوں میں صاف ظاہر ہوتا ہے






انسان کا ٹوٹنا یا ٹوٹ کر کرچیوں کی مانند بکھرنا کسی دوسرے انسان کو نظر نہیں آتا بلکہ کچھ صاحب نظرہی اسکومحسوس کر سکتے ہیں.یہ تو احساس کی بات ہے.کبھی کبھی آپکے بہت عزیز قریبی یا آپکو مکمل طور پر جاننے والے یا آپکو قریب سے دیکھنے کا دعوی کرنے والے دوست آپکی اندرونی کیفیت سے ناواقف وناآشنا رہتے ہیں اورکچھ اجنبی لوگ 
آپکی اندرونی کیفیت کو جان جاتے ہیں اور آپ حیران رە جاتے ہیں اور افسوس بھی ہوتا ہے
اس دن آپ پر آشکار ہوتا ہے کہ ان دوستوں عزیزوں نے آپکے حوالےسے ہمیشہ جھوٹ بولا ہے انکا پیار خلوص دکھاوے کی حد تک تھا انہوں نے تو کبھی آپکی شخصیت کو سمجھا ہی نہی نہ کبھی آپکے دل یا ذات میں جھانکنے کی کوشش کی ہے لیکن دعووں کی حد تک وە انتہائی مخلص،احساس مند اور پیار کرنے والے ہوتے ہیں


وە دن آپکی دوستی میں موجود ہر خامی کی وضاحت کر دیتا ہے ان جھوٹے دعووں کو بے نقاب کردیتا ہے.پھر آپکو خود پر افسوس ہوتا ہے.آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپکا ان کے لیے پیار،محبت خلوص بھلائی اور احساس سب کچھ بے معنی تھا.آپکو اپنی ذات پر غصہ آتا ہے بےبسی محسوس ہوتی ہے.پھر آپ رونا چاہتے ہیں زاروقطار رونا.اپنی بے بسی پر اپنی قسمت پر اپنے اس طویل تعلق پر کہ جس میں آپکے خلوص اور ذات کو استعمال کیا گیا ہے اپنے مفاد کے لئے اپنے وقتی فائدے کےلیے

اس سب کے بعد جب انسان سخت مایوس ہوتا ہے دلبرداشتہ ہوتا ہے تو اس ذات کے روبرو پیش ہوتا ہے جو صحیح معنوں میں اسکی دوست اورخیرخواە ہوتی ہے.وە ذات انسان کےظاہر و باطن کو جانتی ہے.اسکے حضور نہ دھوکہ ہے نہ فریب بس ہے تو پیار محبت خلوص کرم رحمت اور بےشمار عنایات.انسان پھر ان زبانی کلامی اور مطلبی و مفاد پرست کا شکر گزار ہو جاتا ہے اور احسان مند بھی کہ یہ لوگ انسان کے اپنے حقیقی دوست کی تلاش و ملاقات کا سبب و وسیلہ بنے.انسان کا اصل
دوست تو الله ہے جو انسان کو خلوص کا صلہ بھی دیتا ہےاور مصیبت میں انسان کی مدد رہنمائی و دلجوئی بھی کرتا ہے




نوٹ:۔ یہ تحریر ان تمام دوستوں کے نام جنہوں نے الله کی طرف رجوع کرنے کا موقع پیدا کیا.میں آپکا شکر گزار ہوں الله آپکو خوش رکھے آمین


از:۔
منیب اختر رضآ