Monday 9 December 2013

غلطی اور احساس


غلطی ہو جانا غلط نہیں لیکن غلطی کا احساس نہ ہونا غلط فعل ہے.
انسان سے خطا ہونااسکی خطا نہیں لیکن خطا کو تسلیم نہ کرنا صریحاً انسان کی خطا ہے.
کسی بھی غلطی یا گناە کا اصل کفارە اس کے نتیجے میں ہونے والا احساس ندامت اور شرمندگی ہے کیونکہ غلطی کا احساس اور اس پر ہونے والی ندامت توبہ کی پہلی سیڑھی ہے.جن پر غلطی کرنے کے بعد ندامت اور شرمندگی کی کیفیت طاری ہوتی ہے وە لوگ الله کا قرب حاصل کر لیتے ہیں .لیکن جو اس احساس اور کیفیت سے محروم رہتے ہیں وە الله سے بھی دور ہوتے چلے جاتے ہیں.
غلطی کا احساس نہ ہونا مردە ضمیر ہونے کی نشانی ہے .
غلطی ہونے اور اس کا احساس ہونے کے مراحل تو آسان ہیں لیکن سب سے مشکل امر تو غلطی پر معافی مانگنے کا ہے.اور یہی امر اس غلطی کو غلط فہمی بننے سے روکنے کا موٴجب ہے.
غلطی کا احساس ہونا انسان کی اپنی ذات تک محدود ہےجبکہ معافی طلب کرنا اس احساس کےاظہار کا ذریعہ.
غلطی ہونے کے بعد ضمیر کے مطمۂن ہونے کا واحد حل معافی کی طلب ہے.معافی مانگنے سے ہی انسان کا ضمیر سکون حاصل کرتا ہے ورنہ ایک گمنام سی بے چینی دل کے کسی کونے میں گھر کر لیتی ہے.معافی مانگنے کا عمل وقتی طور پرمشکل اور تکلیف
دە ضرور ہےکیونکہ
اسکے لیے انا،عہدە یا معاشرتی مقام جیسی چیزوں کو شکست دینا ضروری ہے لیکن اسکے بدلے میں حاصل ہونے والا سکون اور
راحت داۂمی ہوتی ہے.
از:۔
منیب اختر رضآ

No comments:

Post a Comment