Tuesday 14 October 2014

ہم ان سے نظریں بچائے پھرتے ہیں
 تو وە ہماری ٹوە لگائے پھرتے ہیں
 قربان کرنے کو انہیں جو کچھ نہیں ملتا 
تبھی سے ہمیں وە بکرا بنائے پھرتے ہیں
 کلیجی و ران سے صرف انکو ہے کیا مطلب 
انکے خیالوں میں ہمارے سری پائے پھرتے ہیں 
چھریوں کانٹوں اور اوزاروں سےانکا کیا کام 
نظروں کی تلوار تیز دھار ہم پہ چلائے پھرتے ہیں
 جب بھی ہمیں آجاتے ہیں سرراە وە نظر 
بھاگتے بھی ہیں ہم اور دم بھی دبائے پھرتے ہیں
 جان بھی حاضر جوش خطابت میں انکو کہہ جو دیا
 وە تو سچ مچ ہماری جان کو آزمائے پھرتے ہیں 
بات بکرے کی حد تلک ہوتی تو قبول تھی ہمیں 
مگر محلے میں ہمیں وە اونٹ کہلوائے پھرتے ہیں
 محبت انکی میرے لیے تو بنی ہے سودا گھاٹے کا
 ذبح بھی ہم ہوں گےشہرت تووە کمائے پھرتےہیں 
مارے ہی جائو گے مروت میں انکی تم منیب 
قربانی پر تمہاری وە ابھی سے اترائے پھرتے ہیں
 قربان ہو کر بھی انکی محبت ہمیں نہی ملنے والی
 یونہی تو نہی بچنے کوہم شور مچائےپھرتے ہیں
 گوشت کی اتنی بھی حرص ٹھیک نہی پکا ہی لینا 
صبر ہوتا نہی ان سے وەہمیں کچا ہی کھائے پھرتے ہیں 
مر کر بھی رہے گی ہمیں انکی عزت ہی عزیز
انکی محبت کے جھوٹے قصےہم سبکو سنائے پھرتے ہیں 
 انکی یہ ہم سےبے لوث محبت نہی تو اور کیا ہے؟ 
جی رہے ہیں اب تک ہم اسی بات کا ماتم منائےپھرتے ہیں 
چلے ہی جائیں گے ہم آخر اک روز ہمیں جانا ہوگا 
رہیں خوش وە ہمیشہ یہ دعائیں ہم کرائے پھرتے ہیں
 دو گھڑی ہی سہی بیٹھو پاس بات ہی کرلو ہم سے
راز بتانے ہیں تمہیں اب تک جو ہم چھپائے پھرتےہیں
 از:۔
 منیب اختر رضآ

No comments:

Post a Comment