Tuesday 14 October 2014

میرے لفظوں کے جو ہیں منتظر 
میری خامشی بھی وە سنا کریں
 میرے فرضوں پہ جنکی نگاە ہے
 میرے حق تو کبھی وە ادا کریں
 جنہیں ہم سے رہتی ہے امید وفا 
کبھی ہم سے بھی وە وفا کریں
 کرتےہیں جن سے ہم باتیں سب
  کچھ بات ہم سے بھی وە کیا کریں
 فقط ہمارا دل ہی رکھنے کو
 کبھی اچھاہمکو بھی وە کہا کریں
 اپنی ذات سے تو دور کر ہی دیا 
اب اپنی یاد سے بھی وە جدا کریں 
ہاتھ اٹھائے رکھتے جن کے لیےہم
 کبھی ہماری خاطر بھی وە دعا کریں
 دیتے آئےجنہیں آج تک اپنا خلوص 
گوارا نہیں کہ ہم سے بھی وە دغا کریں 
وە ہمدرد ہیں یہی تودرد ہے ہمیں 
اب اس درد کی بھی وە دواکریں
 رکے ہیں اب تلک جن کی خاطر ہم 
یوں ہو کہ ہمارے لیے بھی وە رکا کریں
لائق تو نہیں ہےانکے مگر مروتاً
کچھ دیرہمارےگھر بھی وە رہا کریں
بہت کاٹ چکےجرم کی سزا ہم منیب
ترس آئے قید سےہمکو بھی وە رہا کریں
 از:۔
 منیب اختر رضآ

No comments:

Post a Comment