Sunday 21 September 2014

یہ تنہائی بھی تومیری ہے میں اس بھی ملنا چاہتا ہوں
 فقط یہی فقط میری ہے میں اس سے ہی ملنا چاہتا ہوں
محفلیں روز سجتی ہیں یہ مجھ سے روزملتی تو ہیں لیکن
 میری ہو کر بھی یہ نہیں میری نہی ان سےملنا چاہتا ہوں
 یہ جو زندە دل کہلانے والے محفلوں میں تھرکتےرہتے ہیں
 ان کی زندە دل تنہائیوں سے تنہائی میں ملنا چاہتا ہوں
 شور غل کی محفلوں میں جو بہت خاموش رہتےہیں
 ان خاموش لوگوں میں چھپے شورو غل سے ملنا چاہتا ہوں 
بھری محفل میں بھی رہتا ہوں جانے کیوں میں تنہا سا؟ 
شاید اپنےاندر بپا محفل سے محفل میں ملنا چاہتا ہوں 
مل کےبھی نہیں مل پاتے مجھے جو لوگ محفل میں 
لمحہ بھر کو تنہائی میں ان پر اسرار لوگوں سے ملنا چاہتا ہوں 
چاە کر بھی سنا نہیں سکتے اپنی مجبوریوں کے سب قصے 
انہی لوگوں کے سب قصے سننے کو ان سے ملنا چاہتا ہوں 
میری تنہائی بھی تنہائی میں تنہا رە کر بہت شور کرتی ہے
 دلاسہ دینے کو اپنی تنہائی کو تنہائی میں ملنا چاہتا ہوں 
میری تنہائی ہی ہے جو مجھکو تنہا ہونے نہیں دیتی
 ادا کرنے کو تنہائی کا شکریہ میں اس سے ملنا چاہتا ہوں 
خود غرضوں کے جیسے ہرگز نہیں کرتی مجھے نظر انداز
 مل ہی جاتی ہے مجھے ہر پل مجھے جب بھی ملنا چاہتا ہوں 
ہوتی ہیں سب مجبوریاں جنہیں میری ہی ذات کی حد تک 
بتا دوان موقع پرستوں کو نہیں اب میں ان سےملنا چاہتا ہوں 
از:۔ منیب اختر رضآ

No comments:

Post a Comment