Wednesday 3 December 2014

ہم یہی سوچتے رہتے ہیں کہ وقت کتنی تیزی سے نکلتا جا رہا ہے لیکن میرے خیال سے جتنی تیزی سے ہمارے اندر سے خلوص،پیار،محبت،احساس اور صبروتحمل نکلتا جا رہا ہے اسکی رفتار وقت کے نکلنے سے کہیں زیادە ہے.ان سب چیزوں کے نکل جانے کے بعدانسان اور رشتے بھی (خواە کس بھی قسم کے کیوں نہ ہوں) کہاں پہلے جیسی مظبوطی سے قائم رہتے ہیں؟یہ بھی وقت کی ہی تیزی سے ہماری زندگیوں سے نکل جاتے ہیں.پھر ہم وقت کی رفتاراور رشتوں کے بدل جانے کا شکوە و شکایت بھی کرتےہیں مگر خود میں آئے بدلائو کا ذکر تک نہیں کرتے کہ جس بدلائو نے وقت کو تیزی سے نکلنے اور رشتوں کو بدلنے پر مجبور کیا. سارا قصور وقت کے بدلنے کانہیں وەبے چارە تو ازل سے ابد تک بدلتا رہے گا بدلتے رہنا اسکی فطرت بھی ہے اور فرض بھی بلکہ انسانوں کا بدل جانا اس سے بھی اہم ہے.ضروری نہیں کہ وقت کے بدلنے سے ہر بار انسان بدل جائیں کبھی تو دنیا بدل جانے پر بھی انسان نہیں بدلتے تو وقت کے بدلنے سے کیا بدلیں گے لیکن جب انسان بدل جائیں تو وە وقت بھی بدل دیتے ہیں رشتے بھی بدل دیتے ہیں حتٰی کہ دنیا بدل دیتے ہیں. 
از:۔ منیب اختر رضآ

No comments:

Post a Comment